وہ جو زندان میں قید
دلوں میں امید کی اک کرن جلائے بیٹھا ہے
ہے یہ صداِئے حقیقی آزادی !
سجانا ہے اب اگر دیوانِ عامِ آزادی
فقط اس کی خاطر تیار ہونا ہے ۔۔۔
سو اب چاہے ہو،
دشت مرگ ،
یا روشن صبح ،
فضائے شام سحر میں
اب ہو بس آزادی
مقام شُد اب ہو بس آزادی
تختہ دار ہو
یا قیدِ زنداں
پلٹنا اب نہیں
11 months ago