آؤ نومبر کو رخصت کریں
کچھ خوشیوں کو سنبھال کر
کچھ آنسوؤں کو ٹال کر
جو لمحے گزرے چاہتوں میں
جو پل بیتے رفاقتوں میں
کبھی وقت کے ساتھ چلتے چلتے
جو تھک کے رُکے راستوں میں
کبھی خوشیوں کی اُمید ملی
کبھی بچھڑے ہوؤں کی دید ملی
کبھی بےپناہ مسکرا دیا
کبھی ہنستے ہنستے رو دیا
اِن سارے لمحوں کو اب مختصر کریں
11 months ago