Haroon Rashid
@theharoonrashid.bsky.social
📤 263
📥 133
📝 88
A Pakistani journalist forced to be here because of ban on X
youtu.be/qmu99gqtxJg?...
loading . . .
https://youtu.be/qmu99gqtxJg?si=lFAjLp1XhHvJsD_Z
about 1 month ago
0
0
0
مجھے نہیں، پاکستان کو مبارک ہو: فیلڈ مارشل عاصم منیر url:https://www.independenturdu.com/node/180108 My observations at the ceremony to hand over baton to the new field marshal
5 months ago
0
0
0
www.independenturdu.com/node/180093
loading . . .
ہندوتوا اور آئین پرستی متضاد ہیں: نئی انڈین کتاب کے مصنف کا تجزیہ
انڈیا میں شائع ہونے والی ایک نئی کتاب ’ری کلیمنگ بھارت‘ کے مصنف اشوتوش گپتا کا کہنا ہے کہ منموہن سنگھ اور نریندر مودی کے درمیان 2014 میں اقتدار کی منتقلی کوئی عام اقتدار کی منتقلی نہیں تھی اور اس کا م...
https://www.independenturdu.com/node/180093
5 months ago
0
0
0
When wars end, the victors write their story.
5 months ago
0
0
0
Congrats:
www.independenturdu.com/node/180061
loading . . .
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کی کابینہ سے منظوری
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے انڈیا کے خلاف بنیان مرصوص آپریشن کے بعد آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی ہے۔ سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں منگل کو ...
https://www.independenturdu.com/node/180061
5 months ago
1
0
0
Special Investment Facilitation Council was established on 19th June, 2023. Since July that year till June, 2024 approximately USD 2.3B MI inflows have been recorded by the State Bank of Pakistan.
5 months ago
0
0
0
Latest from India: Congress MP Deependra Hooda asked if India had lost any jets in the operation sindoor, but MEA officials said it was beyond their domain to answer this question.
#sindoor
#pahalgam
5 months ago
0
0
0
In compliance with the IMF commitment, the federal government will not procue wheat this year. However, in consultation with provinces and stakeholders, it will ensure adequate wheat availability without compromising farmer's interest.
5 months ago
0
0
0
The govemment has decided to wind up three subsidiaries of Ministry of Railways namely Pakistan Railway Advisory and Consultancy Services (PRACS), Pakistan Freight Transpo(ation Company (PRFTC) and Railway Construction Company (RAILCOP).
5 months ago
0
0
0
FGEHA allots plots/apartments to Federal Govemment Employees and other Specified groups. There is no plan for affordable housing scheme for low and middle-income citizens, Govt Tells NA
5 months ago
0
0
0
www.independenturdu.com/node/180006
loading . . .
سرگودھا: سینیئر ڈاکٹر کو ’صاف ستھرا پنجاب‘ کا یونیفارم پہنے نوجوان نے کیوں قتل کیا؟
پولیس کے مطابق پنجاب کے شہر سرگودھا میں واقع فاطمہ ہسپتال کے اندر جمعے کو سینیئر گیسٹرولوجسٹ ڈاکٹر محمود کے قتل کا مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلاش شروع کر دی گئی، جس نے واقعے کے وقت ’صاف ستھرا پنجاب‘ پروگ...
https://www.independenturdu.com/node/180006
5 months ago
0
0
0
بلوچستان میں مہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی اور دیگر کی ضمانت کے مقدمے میں ان کے وکیل ساجد ترین ایڈووکیٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا کی عدالت نمبر 1 پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ مہرنگ بلوچ دو ماہ سے جیل میں ہیں۔
6 months ago
0
0
0
9 months ago
0
1
0
youtu.be/R5YLXz1-Xp4?...
loading . . .
The rise and fall of Afghanistan's Khalq and Parcham Factions
YouTube video by Independent Urdu
https://youtu.be/R5YLXz1-Xp4?si=JiVLOFZknqsjSaeA
10 months ago
0
0
0
www.independenturdu.com/node/177575
loading . . .
پاکستانی بمباری سے پکتیا میں اموات ہوئی ہیں: افغان وزارت دفاع
افغانستان نے پاکستان پر اس کے مشرقی سرحدی علاقے پکتیا میں بمباری کا الزام عائد کیا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے اس بارے میں باضابطہ طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ افغانستان کی وزارت دفاع نے مبینہ بمباری ...
https://www.independenturdu.com/node/177575
10 months ago
0
0
0
reposted by
Haroon Rashid
Independent Urdu
10 months ago
loading . . .
کرم میں فریقین کے اسلحہ جمع کرانے تک مرکزی شاہراہ بند رکھیں گے: صوبائی حکومت
**خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک ضلع کرم میں اسلحہ جمع نہیں کرایا جاتا تب تک مرکزی ٹل پاڑا چنار شاہراہ کو نہیں کھولا جائے گا۔** یہ مرکزی شاہراہ کرم کو پاکستان کے دیگر حصوں سے ملاتی ہے اور گذشتہ تقریباً دو مہینوں سے بند ہے۔ اس وقت یہ شاہراہ لوئر کرم کے علاقے بگن سے آگے پاڑا چنار تک پر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے جس کی وجہ سے اپر کرم میں ادویات، پیٹرول اور دیگر اشیائے ضرورت کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اسی روڈ پر گاڑیوں پر مختلف فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے حالات کشیدہ تھے اور رواں سال سات نومبر سے سکیورٹی فورسز کے گاڑیوں کے حصار میں مسافر گاڑیوں کو پاڑا چنار جانے کی اجازت تھی۔ تاہم 21 نومبر کو لوئر کرم کے علاقے اوچت میں پولیس کے مطابق ایک مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں 42 افراد جان سے گئے تھے۔ اسی حملے کے اگلے روز مشتعل مظاہرین نے لوئر کرم میں پولیس کے مطابق 22 نومبر کو بگن بازار میں دکانوں اور گھروں کو آگ لگا کر جلایا تھا۔ اس کے بعد شعیہ اور سنی قبائل کے مابین کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپیں جاری رہیں جس میں پولیس کے مطابق 133 افراد جان سے گئے تھے۔ تاہم تقریباً دو ہفتوں سگ سے کرم میں فریقین کے مابین فائر بندی پر اتفاق کیا گیا ہے لیکن مرکزی شاہراہ ٹل پاڑا چنار بدستور بند ہے۔ **امن جرگہ اور ڈیڈ لاک** کرم میں امن قائم کرنے کے لیے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ایک جرگہ قائم کیا گیا ہے جن کی دونوں فریقین کے ساتھ مختلف نشستیں ہوئی ہیں اور جرگے کی سربراہی صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کر رہے ہیں۔ تاہم بظاہر ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے کیونکہ جرگے کے سربراہ اور صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق حکومت نے دونوں فریقین کو اسلحہ جمع کرنے اور مورچے مسمار کرنے کا کہا ہے۔ # مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) گذشتہ روز جرگہ اراکین نے بیرسٹر سیف سے ملاقات بھی کی ہے اور بیرسٹر سیف کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بھاری اسلحے کی حوالگی اور بنکرز کے خاتمے کے بغیر مرکزی شاہراہ نہیں کھولی جا سکتی۔ بیرسٹر سیف نے پریس کانفرنس میں بتایا، ’بھاری اسلحے سے میری مراد کلاشنکوف وغیرہ نہیں بلکہ اینٹی ایئر کرافٹ اسلحہ، میزائل، اور آر پی جیز کا استعمال کیا جاتا ہے اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کی استعمال پر سخت کارروائی ہو گی۔‘ اسلحے کو حکومت کے حوالگی پر فریقین کے تحفظات کے حوالے سے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اسلحہ حوالگی پر تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ کچھ لوگ اسلحہ جمع کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے واضح الفاظ مین بتایا کہ جب تک اسلحہ جمع نہیں کیا جاتا تو مرکزی شاہراہ نہیں کھولی جا سکتی کیونکہ سڑک کی بندش کی وجہ ہی حملے اور فائرنگ ہے۔ انہوں نے بتایا، ‘ہم کوشش کرتے ہیں کہ فریقین کو وقت دیں اور وہ رضاکارانہ طور پر بھاری اسلحہ جمع کریں لیکن اگر اسلحہ جمع نہیں کرتے، تو پھر ہم ایک ڈیڈ لائن دے کر کارروائی کریں گے اور حکومت کا حتمی فیصلہ ہے۔’ اسلحے کی موجودگی کے حوالے سے بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وہاں غیر قانونی اسلحہ موجود ہے کیونکہ کرم کا بارڈر افغانستان سے ملتا ہے اور پہلے بارڈر پر باڑ نہیں لگائی گئی تھی۔ **ہسپتالوں میں کیا حالات ہیں؟** گذشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر ضلعی ہسپتال کا ایک خط گردش کر رہا ہے جس میں کہا کیا گیا ہے کہ ادویات کی قلت کی وجہ سے بچوں کی اموات ہو رہی ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی ہے، تاہم گذشتہ روز ایدھی فاؤنڈیشن نے ایئر ایمبولینس کے ذریعے ادویات کی کھیپ پہنچائی۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی بھی کرم گئے تھے اور ان کے مطابق بچوں کی اموات نمونیا کی ادویات کی کمی کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ فیصل ایدھی نے بتایا، ‘گذشتہ کچھ عرصے سے ہسپتال کے وارڈز کو گرم رکھنے کی سہولت نہ ہونے اور نمونیا کی ادویات کی کمی سے 27 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔’ دوسری جانب صوبائی مشیر صحت احتشام علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ادویات کی سپلائی رکی ہے اور نہ ختم ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادویات کی قلت سے ابھی تک کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے جبکہ گذشتہ روز وزیر اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ضروری ویکسین اور ادویات کی تیسری کھیپ صدہ اور پاڑا چنار ہسپتال پہنچائی گئی ہے۔ احتشام علی کے مطابق، ‘دو ماہ کی ویکسین اور ضروری ادویات کی کھیپ ہسپتالوں میں پہنچائی گئی ہیں اور اب تک دو کروڑ سے زائد ادویات کی کھیپ کرم پہنچائی گئی ہے۔’ بیرسٹر سیف نے اس حوالے سے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بچوں کی اموات کے اعدادوشمار گذشتہ تقریباً 75 دنوں کی ہیں جس میں اموات کی کچھ دیگر وجوہات شامل ہیں۔ ’لیکن یہ میں بالکل نہیں کہتا کہ مشکلات نہیں ہیں۔ ‘ مقامی افراد کے مطابق ہسپتالوں میں ضروری ادویات تو پہنچائی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں فارمیسیوں میں ادویات کی کمی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر دوا لینے والوں کے لیے شدید مشکلات ہیں۔ ضلع کرم خیبر پختونخوا ادویات جرگہ یہ مرکزی شاہراہ کرم کو پاکستان کے دیگر حصوں سے ملاتی ہے اور گذشتہ تقریباً دو مہینوں سے بند ہے۔ اظہار اللہ بدھ, دسمبر 18, 2024 - 16:45 Main image: > <p>17 دسمبر 2024 کی اس تصویر میں کرم میں ایدھی رضاکار امدادی سامان جہاز کے ذریعے پہنچاتے ہوئے (اے ایف پی/ علی مرتضیٰ)</p> پاکستان type: news related nodes: کرم گرینڈ پشتون قومی جرگہ: ’امن کے حوالے سے جلد خوش خبری سنائیں گے‘ کرم: فائر بندی کے بعد جھڑپیں بند، فریقین نے مورچے خالی کر دیے کرم سے متعلق مری امن معاہدے کا مکمل نفاذ اب تک کیوں نہیں ہو سکا؟ کرم: تازہ جھڑپوں میں 13 اموات، مرنے والوں کی تعداد 124 تک جا پہنچی SEO Title: کرم میں فریقین کے اسلحہ جمع کرانے تک مرکزی شاہراہ بند رکھیں گے: صوبائی حکومت copyright: show related homepage: Show on Homepage
https://www.independenturdu.com/node/177475
0
1
1
Climbed everest this year on my bike.
11 months ago
0
2
0
Great discussion around big tech and digital media at
#sehafisummit
at
#BNU
11 months ago
0
0
0
www.independenturdu.com/node/177343
loading . . .
’خاموش سفارت کار:‘ صادق خان دوبارہ نمائندہ خصوصی افغانستان کیوں تعینات؟
پاکستان نے سابق سفیر صادق خان کو ایک مرتبہ پھر افغانستان کے لیے اسلام آباد کا خصوصی نمائندہ نامزد کیا ہے اور مبصرین کی خیال میں اس فیصلے کا مقصد افغان طالبان سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش ہے۔ صادق خان ...
https://www.independenturdu.com/node/177343
11 months ago
0
1
0
Thanks to Farooq Mahsud, president Mehsud Press Club wana for hosting us and giving the chance to meet tribal journalists
11 months ago
0
0
0
یہ شخص کسی کے ریڈار پر نہیں تھا
www.independenturdu.com/node/177338
loading . . .
امریکہ کو دہلا دینے والا پڑھا لکھا قاتل لویگی مینگیون کون ہے؟
یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او برائن تھامسن کے گذشتہ بدھ کو اپنے مین ہٹن ہوٹل کے باہر قتل میں ملوث ملزم کا نام ظاہر کر دیا گیا ہے۔ چھبیس سالہ لویگی مینگیون کو پیر کی صبح الٹونا، پنسلوانیا میں میکڈونل...
https://www.independenturdu.com/node/177338
11 months ago
0
0
0
Don't think its over that easy. Responsible policemen need to be punished. عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مطیع اللہ جان گھر آگئے، یہ مسئلہ فی الحال خوش اسلوبی سے حل ہوچکا ہے۔
11 months ago
0
0
0
reposted by
Haroon Rashid
Independent Urdu
11 months ago
loading . . .
ٹی وی اینکر: اب خبر نہیں، سٹائل اہم ہو گیا ہے
**پی ٹی وی سے پرائیوٹ چینلوں تک پاکستان میں بھی دیگر ممالک کی طرح نیوز یا خبروں کی پروڈکشن کے حوالے سے ایک بڑا تنوع دیکھنے کو ملتا ہے۔ پرائیوٹ چینلز کی دھوم جب پاکستان میں مچی تو جہاں اینٹرٹینمنٹ سین بدلا وہیں خبروں کی پروڈکشن بھی بدلی۔** یہ تبدیلی ایڈیٹوریل کے حساب سے بھی اور اپنی طرز کے لحاظ سے بھی آئی۔ جہاں ایک طویل عرصے تک ٹی وی دیکھنے والے علاقائی، انگریزی اور اردو زبان میں ایک ٹھہرے ہوئے انداز اور بیانیے کے عادی تھے، ثریا شہاب، اظہر لودھی، ماہ پارہ صفدر، عشرت فاطمہ، شائستہ زید اور خالد حمید جیسی شخصیات کو دیکھنے، سننے اور ان کی خبروں پہ آنکھیں بند کر کے یقین کیا کرتے تھے، وہیں نجی چینلز کو ملنے والے لائسنسوں نے جیسے خبروں دنیا میں ہیجان برپا کر دیا۔ ایک نیوز اینکر ٹی وی دیکھنے والوں کے لیے کیا تاثر رکھتا ہے، ٹی وی اور ریڈیو کے منجھے ہوئے صحافی شاہ زیب جیلانی نے اس کو یوں بیان کیا، ’نیوز اینکر اور پروگرام اینکر کو الگ الگ انداز میں دیکھنا چاہیے، نیوز اینکر صداقت، سچائی اور ٹرسٹ کے پلڑے میں تولا جاتا ہے، اس کی شخصیت بہت زیادہ اہم نہیں ہوتی بلکہ اس کی خبر اس کا بیان کردہ مواد لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔‘ لیکن جس انداز میں آج خبروں کی پروڈکشن کی جاتی ہے شاید ایسا نہ ہو، نیوز اینکر کا کانٹیںٹ، اس کی ادائیگی اور اس کی خبر کے ساتھ جڑت اتنی اہم نہیں ہوتی جتنا اس کا سٹائل ہوتا ہے، اب شاید خبر سنی کم اور دیکھی زیادہ جاتی ہے۔ معروف صحافی و مصنف عنبر خیری اس بارے میں پی ٹی وی کی نیوز پروڈکشن کو آج بھی سراہتے ہوئے کہتی ہیں، ’نیوز اینکر ہو یا پروگرام اینکر اس کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے، پی ٹی وی کی ٹریننگ میں آج بھی خبروں میں ہیجان نہیں ہوتا لیکن پرائیوٹ چینلز میں نیوز اینکر یا نیوز ریڈر خبر کو جس انداز میں پیش کرتے ہیں وہ یقیناً ان کے چینلز کی ڈیمانڈ کو پورا کرتے ہیں لیکن اس میں نیوٹرل ہونے کا عنصر گمشدہ لگتا ہے۔ نیوز اینکر کی شخصیت ٹھہراؤ اور اتھارٹی ڈیمانڈ کرتی ہے۔ پی ٹی وی کا اپنا ایک ٹھہرا ہوا انداز ہے۔ جو دیکھنے اور سننے میں گراں نہیں گزرتا۔‘ لیکن کیا پرائیوٹ چینلز نے خبروں اور نیوز پروگراموں کو اینکر سے جوڑ دیا ہے، کیا اینکر کا کردار خبر سے بڑا ہو گیا ہے؟ # مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) اس سوال کے جواب میں جیو ٹیلی وژن کی سینیئر پروڈیوسر منزہ صدیقی نے کہا، ’جو نیوز اینکر کہلانے لگے ہیں وہ بنیادی طور پہ نیوز ریڈر ہوتے ہیں اور جو کرنٹ افیئرز کے پروگرام کرتے ہیں وہ پروگرام اینکر ہوتے ہیں۔ جو ہمارے اس وقت بڑے بڑے نیوز پروگرام اینکر ہیں، حامد میر، سہیل وڑائچ، نسیم زہرا جیسے نام یہ صحافتی بیک گراونڈ رکھتے ہیں، ان کی گروتھ کا انداز یکسر مختلف ہے اور نیوز ریڈر کا مختلف ہے۔ نیوز ریڈر کے لیے ہم نے صرف کم عمر بچے جو سکرین پہ اچھے نظر آئیں بس یہی معیار رکھا ہوا ہے۔ ماضی کے نیوز ریڈر اپنے تجربے کے ساتھ مقرر ہوا کرتے تھے۔ ان کے انداز سے یہ نہیں لگتا تھا کہ وہ کسی دوسرے کی لکھی خبر پڑھ رہے ہیں۔‘ نیوز اینکر بھی ہر خبر کے ساتھ ایک مخصوص لہجے کو اپناتے نظر آتے ہیں جو خبر کی غیر جانبداری سے میل نہیں کھاتا۔ جب تک پروگرام اینکر دو مہمانوں کا آپس میں ’تصادم‘ نہ کرا دیں پروگرام ’جمتا‘ نہیں ہے۔ اسی سوال پر شاہ زیب جیلانی نے انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ذاتی رائے یا نظریہ اہم ہوتا ہے۔ نیوز پروگرام اینکر ہی چلاتے ہیں، ان کا نظریہ ان کی بات کا وزن ہر اینکر کے مختلف فالوؤر بناتا ہے، چاہے وہ حامد میر ہوں یا کاشف عباسی۔ ان کے پروگرام کی ریٹنگ ان کے کامیاب ہونے کا پیمانہ ہے اور یہ دنیا کے ہر چینل پہ ہوتا ہے۔ ایسے میں فالوؤر یہ نہیں دیکھتے کہ جرنلزم کے تقاضے پورے ہو رہے ہیں یا نہیں بلکہ وہ اپنی پسند کے اینکر کے ذاتی تبصرے کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔‘ جہاں تک رہی بات ان پروگراموں میں تصادم کا سماں باندھنے کی تو جیو ٹی وی کی منزہ صدیقی کا ماننا تھا کہ ’آن سکرین جب دو مخالف رہنما اختلافات میں جاتے ہیں جو ریٹنگ تو بڑھتی ہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا کے آنے کے بعد سے ایسے آن سکرین تصادم کم ہوئے ہیں، کیونکہ لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ اس سے اچھے لڑائی جھگڑے سوشل میڈیا پہ مل جاتے ہیں۔ اینکرز کو اپنے کام، اپنے کانٹینٹ اور اپنی پریزنس پہ کام کرنا ہوتا ہے تاکہ پروگرام ان کی پہچان سے مقبول ہوں۔ پروگرام اینکر اکثر کتنے بھی منجھے ہوئے ہوں وہ سوال کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ یعنی جرح نہیں کرتے۔ > **فالوؤر یہ نہیں دیکھتے کہ جرنلزم کے تقاضے پورے ہو رہے ہیں یا نہیں بلکہ وہ اپنی پسند کے اینکر کے ذاتی تبصرے کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔** ’ریٹنگز کے لیے اینکر کی شکل پہ بالکل زیادہ زور دیا جاتا ہے، خبریں، اینکر کی ذمہ داری نہیں ہوتیں ایک پوری ٹیم ان کو مواد تیار کر کے دیتی ہے تو اینکر کی بڑی توجہ صرف اپنی شخصیت کے ظاہری نکھار پہ ہوتی ہے۔ لیکن نوجوان اینکرز کے لیے ضروری ہے کہ کانٹیںٹ کے حوالے بھی سے اپنی تیاری کیا کریں۔‘ پاکستان میں ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے جو ٹی وی دیکھا کرتی تھی لیکن ڈیجیٹل میڈیا نے اب یہ ناظرین اب پنی طرف راغب کر لیے ہیں۔ پی ٹی وی کا روایتی انداز، نیوز ریڈر اور نیوز اینکر کا فرق اور اس کی شخصیت کا حصار اپنی جگہ لیکن موجودہ دور کہ جب ’اے آئی جینیریٹڈ‘ مواد اور چہرے دیکھے جانے لگ جائیں گے ایسے میں نیوز اور پروگرام اینکر کا مستقبل کیا ہو گا۔ اس وقت بھی ایک مخصوص عمر کے افراد ٹی وی دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جو نیوز پروگرام اور خبریں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن نوجوان ڈیجیٹل میڈیا کی طرف بڑا جھکاؤ رکھتے ہیں، جو ’شخصیت ‘ کو اہم سمجھتے ہیں۔ وہ چینل کو نہیں دیکھتے۔ آنے والے’اے آئی جینیریٹڈ‘ دور میں کی جب نیوز کا طرز بدلنے کو ہے اینکرز کا مستقبل کیا ہو گا، منزہ صدیقی سمیت دیگر ماہرین کا ماننا ہے کہ ’نیوز ریڈر سے زیادہ جرنلسٹ کی ضرورت ہو گی۔ ایسے اینکرز جو اپنے کام کو پہچانتے ہوں۔ اور وہ اپنے چینل بنائیں۔ لہٰذا جو نوجوان اس فیلڈ میں آنا چاہتے ہیں انہیں شکل سے زیادہ اپنی صحافیانہ مہارت کو مستحکم کرنا ہو گا۔ ڈیجیٹل میڈیا پہ فلٹر لگا لیے جاتے ہیں لیکن اے آئی میں تو آپ خود بھی ایک خوش شکل کردار تخلیق کر سکتے ہیں جو خبریں پڑھ رہا ہو لیکن دیکھنے والوں کی انس ہونے میں وقت لگے گا۔ اب نوجوانوں کو اس فیلڈ میں نیوز اینکر نہیں بلکہ صحافی بن کے قدم رکھنا ہو گا۔‘ نیوز اینکر صحافت ٹی وی چینل پاکستان ٹیلی ویژن ایک زمانے میں اینکر کی دی گئی خبر پر لوگ آنکھیں بند کر یقین کرتے تھے، مگر اب اینکر کی توجہ ہیجان پیدا پر مرکوز ہو گئی ہے۔ عروج جعفری منگل, دسمبر 10, 2024 - 11:45 Main image: > <p class="rteright">ٹی وی صحافت کے معیار، انداز اور پیش کش میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں (اے ایف پی)</p> بلاگ type: news related nodes: ٹی وی چینلز کے اینکرز! کچھ پڑھ بھی لیا کریں عمر عادل کے بیان پر خواتین اینکرز برہم: ’معافی مانگیں‘ ’صحافت خودکشی کر رہی ہے:‘ اینکر کا مہمان کے ساتھ جارحانہ رویہ اسرائیلی مہمان انڈین خاتون اینکر کی ساڑھی کے رنگ پر ’ناراض‘ SEO Title: ٹی وی اینکر: اب خبر نہیں، سٹائل اہم ہو گیا ہے copyright: show related homepage: Hide from Homepage
https://www.independenturdu.com/node/177336
0
1
1
reposted by
Haroon Rashid
11 months ago
اسد کی اہلیہ اسما، ’صحرا میں پھول‘ سے ’لیڈی میک بیتھ‘ کیسے بنیں؟
www.independenturdu.com/node/177312
loading . . .
اسد کی اہلیہ اسما، ’صحرا میں پھول‘ سے ’لیڈی میک بیتھ‘ کیسے بنیں؟
برطانوی اخبار ڈیلی میل بشار الاسد کی اہلیہ اسما الاسد کے پس منظر پر ایک رپورٹ میں لکھتا ہے کہ شام کی سابق ’خاتون اول‘ جنہیں کبھی ’صحرا میں پھول‘ کہا جاتا تھا، اب لیڈی میک بیتھ کی طرح نفرت انگیز کردار ...
https://www.independenturdu.com/node/177312
0
0
1
reposted by
Haroon Rashid
11 months ago
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آج سے آغاز
www.independenturdu.com/node/177334
loading . . .
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آج سے آغاز
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سیریز کا پہلا میچ آج (منگل) کو پاکستانی وقت کے مطابق رات نو بجے کھیلا جائے گا۔ پاکستان دورہ جنوبی افریقہ کا پہلا میچ ڈربن کے کنگز م...
https://www.independenturdu.com/node/177334
0
0
1
Surprising speed of takeover, lessons from Afghanistan and now Syria
add a skeleton here at some point
11 months ago
0
1
0
Great colours, great friends
11 months ago
0
3
0
www.independenturdu.com/node/177266
loading . . .
پشاور میں پی ٹی آئی مائنس کانفرنس اور شیر، گیدڑ اور لومڑی کی کہانی
خیبر پختونخوا میں حکمراں تحریک انصاف پاکستان پر بظاہر ایک جوابی سیاسی حملہ پشاور کے عالیشان گورنر ہاؤس کے دربار ہال میں جمعرات کو ہوا۔ وہ سفید محل جسے پی ٹی آئی کسی زمانے میں یونیورسٹی بنانے کا ارادہ ...
https://www.independenturdu.com/node/177266
11 months ago
0
0
0
Leaders who did not attend
#APC
in Peshawar
11 months ago
0
0
0
Ambassador M Sadiq Khan reappointed as Special Rep on Afghanistan
11 months ago
0
0
0
پشاور میں کل جماعتی منفی پی ٹی آئی کانفرنس میں امن عامہ اور وسائل پر گفتگو
11 months ago
0
0
0
New ban
11 months ago
0
0
0
Public welfare message
11 months ago
0
0
0
Imran Khan alias Bani
11 months ago
0
0
0
Anti-PTI ads by govt ran at least four times around Kashif Abbasi show today. So much being spent on these political ads
11 months ago
0
0
1
reposted by
Haroon Rashid
Independent Urdu
11 months ago
loading . . .
پہلا ٹی ٹوئنٹی: پاکستانی سپنرز نے زمبابوے کے بیٹرز کو زیر کر لیا
**پاکستان نے اتوار کو ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں زمبابوے کو 57 رنز سے شکست دے دی۔** 166 رنز کے ہدف کے تعاقب میں زمبابوے کی ٹیم 108 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ آج بلاوایو میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 165 رنز بنائے۔ جواب میں زمبابوے کی پوری ٹیم 15.3 اوورز میں صرف 108 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ زمبابوے کے تین بیٹر بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ سکندر رضا 39 اور ٹاڈی واناشے 33 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ پاکستان کے سپنر ابرار احمد اور سفیان مقیم نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین، تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ حارث رؤف نے دو اور جہان داد خان نے ایک وکٹ اپنے نام کی۔ # مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) میچ کے آغاز پر پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ مہمان ٹیم کی پہلی وکٹ 18 رنز پر گری جب اوپنر عمیر یوسف 16 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد صائم ایوب اور عثمان خان نے ٹیم کو سنبھالا۔ تاہم صائم 57 کے مجموعی سکور پر 24 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کی اننگز میں دو چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ تیسری وکٹ عثمان خان کی گری، جو 13ویں اوور میں 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے اپنی اننگز میں دو چوکے اور دو چھکے لگائے۔ پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا 14 ویں اوور میں 13 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد طیب طاہر اور عرفان خان نے شاندار کھیل پیش کیا اور ناقابل شکست 65 رنز کی شراکت قائم کی، جس کی بدولت پاکستان نے 165 رنز کا مجموعہ حاصل کیا۔ طیب طاہر نے 39 اور عرفان خان نے 27 رنز بنائے۔ میزبان بولرز میں سکندر رضا، رچرڈ گراوا، ویلنگٹن مساکڈزا، اور ریان برل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ طیب کو دیا گیا۔ پاکستان بمقابلہ زمبابوے پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں زمبابوے کو 57 رنز سے شکست دے دی۔ انڈپینڈنٹ اردو اتوار, دسمبر 1, 2024 - 21:00 Main image: > <p>یکم دسمبر، 2024 کو بولاوایو میں پاکستان اور زمبابوبے کے مابین پہلے ٹی 20 میچ کے دوران پاکستانی وکٹ کیپر میزبان بیٹر کو آؤٹ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے (اے ایف پی)</p> کرکٹ type: news related nodes: جے شاہ نے بطور آئی سی سی چیئرمین چارج سنبھال لیا کرائسٹ چرچ ٹیسٹ: انگلینڈ نے جیت کا سفر پھر سے شروع کر دیا چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دے چکے : پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپیئنز ٹرافی: پاکستان کو ’منصفانہ‘ معاہدے کی توقع SEO Title: پہلا ٹی ٹوئنٹی: پاکستانی سپنرز نے زمبابوے کے بیٹرز کو زیر کر لیا copyright: show related homepage: Hide from Homepage
https://www.independenturdu.com/node/177186
0
4
1
Is it my internet or we are still under dharna ban, whatsApp not opennnnning pics/videos
11 months ago
0
1
0
Trail 7
11 months ago
0
2
0
www.independenturdu.com/node/177085
loading . . .
بی ایل اے: کیا چین افغان طالبان پر دباؤ ڈال سکتا ہے؟
پاکستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی سکیورٹی اداروں کے علاوہ چینی شہریوں کے خلاف حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں بھی خیال ہے کہ یہ کالعدم تحریک طالبا...
https://www.independenturdu.com/node/177085
11 months ago
0
0
0
Burning crops in Islamabad Margallah
11 months ago
0
2
0
reposted by
Haroon Rashid
Independent Urdu
11 months ago
loading . . .
بی ایل اے: کیا چین افغان طالبان پر دباؤ ڈال سکتا ہے؟
**پاکستان میں کالعدم شدت پسند تنظیمبلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی سکیورٹی اداروں کے علاوہ چینی شہریوں کے خلاف حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔** اس تنظیم کے بارے میں بھی خیال ہے کہ یہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرح افغانستان میں بھی وجود رکھتی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ چین نے یہ تشویش ناک معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ بیجنگ کے بارے میں واضح ہے کہ وہ کبھی بھی عوامی سطح پر سفارت کاری نہیں کرتا۔ اس کی سفارت کاری کو اگر خاموش سفارت کاری کہا جائے تو بےجا نہ ہو گا۔ اسلام آباد میں بھی میڈیا سے کوئی زیادہ ان کا میل ملاپ دکھائی نہیں دیتا لیکن رابطے جاری رہتے ہیں۔ البتہ دیکھنا اب یہ کہ چین اور پاکستان کے دہرے دباؤ کا افغان حکومت کیسے مقابلہ کرتی ہے - پاکستان کھل کر تنقید کرتا ہے جبکہ چین پس پردہ۔ بی ایل اے پاکستان میں مسلسل چینی مفادات کو ہدف بنا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں میں بلوچ قوم کی شرکت نہ ہونے کے برابر ہے اور مقامی وسائل کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر انہیں بروقت نہ روکا اور کنٹرول کیا گیا تو یہ افغانستان کے تعلقات چین، ایران اور پاکستان تینوں سے خراب کرسکتے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ افغان طالبان نے اس حوالے سے ہمدردانہ غور کا وعدہ کیا ہے۔ **بلوچ شدت پسندوں کی حمایت؟** افغانستان میں حکمراں طالبان اور پاکستانی طالبان نظریات کے علاوہ تنظیمی اعتبار سے بھی کافی قریب ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، لیکن بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کا آخر کیا جواز بنتا ہے؟ بی ایل اے مذہبی سے زیادہ نسلی سوچ رکھتی ہے۔ وہ اپنی کارروائیوں کا جواز ٹی ٹی پی کے مقابلے میں مذہب کی بنیاد پر تلاش نہیں کرتی۔ کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر 9 نومبر 2024 کو خود کش بم حملے کے 10 نومبر کی صبح ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے اور مسافروں کا سامان پلیٹ فارم پر بکھرا ہوا ہے (انڈپینڈنٹ اردو / عامر باجوئی) اس کی ایک ہی وجہ بظاہر دکھائی دیتی ہے اور وہ ہے کہ دونوں کے مشترکہ دشمن نے انہیں وقتی دوست بنا دیا ہے؟ ٹی ٹی پی اور بی ایل کے روابط 2012 میں بھی سامنے آئے تھے لیکن اب بظاہر تعاون بڑھا ہے۔ ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کئی بار بلوچستان میں شدت پسندی کی حمایت کرچکے ہیں۔ ٹی ٹی پی بلوچوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بلوچی زبان میں ویڈیوز بھی جاری کرچکی ہے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کو افغانستان سے نکالنا آسان نہیں۔ صوبہ بلوچستان کے ساتھ افغانستان کی طویل سرحد کے چار صوبے لگتے ہیں جن میں ہلمند، قندھار، نمروز اور زابل شامل ہیں۔ بلوچوں کی افغانستان میں آبادی کا اندازہ دو فیصد ہے۔ ان کی کل تعداد چھ لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ اس میں سے دو لاکھ براہوی اور چار لاکھ بلوچی بولتے ہیں۔ نمروز افغانستان کا بلوچ اکثریتی صوبہ ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بڑی تعداد ہلمند اور پھر قندھار میں رہتی ہے۔ قندھار کے بلوچوں میں براہوی بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ افغانستان کے بلوچوں کا تعلق انہی تین صوبوں سے ہے جو طالبان تحریک کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ یہی تین صوبے بالخصوص ہلمند اور نمروز تھے، جہاں اتحادی افواج کبھی بھی مکمل کنٹرول نہیں رکھ پائی تھیں۔ پاکستان سے ناراض بلوچوں کی افغانستان میں قیام کی ایک لمبی کہانی ہے۔ دوسری جانب بلوچ شکایت کرتے ہیں کہ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کے سنگین مسئلے کو اب تک عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے نظر انداز کیا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچ آزادی پسند مسلح گروپوں اور پاکستان فوج کی کارروائیوں کے باعث کثیر تعداد میں بلوچ نقل مکانی کر کے افغانستان میں پناہ گزین کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سات اکتوبر 2024 کو کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی جانب سے چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی قافلے کو نشانہ بنانے کے ایک دن بعد، سکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کر رہے ہیں (رضوان تبسم/ اے ایف پی) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق محض 2006 کے فوجی آپریشن میں بلوچستان کے صرف ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے اضلاع سے 50 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کو رجسٹر کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت کم از کم بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فوجی آپریشن کے سبب سات ہزار سے زائد خاندان افغانستان کے مختلف صوبوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ 70 کی دہائی میں تقریباً 80 ہزار بلوچ افغانستان چلے گئے تھے، لیکن طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد بلوچ پناہ گزین اپنے تحفظ کے پیش نظر ایک بار پھر خدشات کا شکار ہیں۔ بلوچ سیاسی جماعتیں اور پناہ گزین ان پر افغان سرزمین پر حملوں کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں اور ان کے مبینہ پراکسی گروپوں پر لگاتے رہے ہیں۔ **ریاستی بیانیہ** ریاستی بیانیہ شروع سے یہی رہا ہے کہ بلوچستان میں جاری شورش کی وجہ بین الاقوامی مداخلت ہے۔ بعض غیرملکی طاقتیں یہاں امن نہیں چاہتی ہیں۔ ریاست کا دوسرا بیانیہ یہ بھی رہا ہے کہ بلوچستان میں جاری شورش کے ذمہ دار صرف مٹھی بھر افراد یا چند سردار ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے اس وقت بلوچستان کے اکثر سردار سیاسی عمل میں شامل نہیں بلکہ خاموش ہیں۔ ایک سیاسی خلا موجود ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سیاست یا پرامن جدوجہد پہ ریاستی پابندیوں کی وجہ سے بلوچ نوجوانوں کے لیے اپنی آواز بلند کرنے کے باقی تمام راستے مسدود ہو چکے ہیں۔ انہیں محض جلسے جلوس و پریس کانفرنس کرنے پر اٹھا لیا جاتا ہے۔ 21 اپریل، 2017 کو کویٹہ میں بلوچ علیحدگی پسند ایک تقریب میں ہتھیار ڈال رہے ہیں (اے ایف پی) Baloch militants.jpg, by bilal.mazhar بلوچ قوم پرست حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ابھرتی ہوئی سیاسی بے چینی کو پاکستان روز اول سے بزور طاقت ختم کرنے پر عمل پیرا ہے۔ اس کی تازہ مثال حالیہ دنوں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقد بلوچ راجی مچی کے دوران پاکستانی فورسز کا تمام راستے بند کرنے اور لوگوں کو گوادر تک پہنچنے سے روکنے کی صورت میں دیکھا گیا۔ **بلوچستان میں نیا فوجی آپریشن کتنا مختلف ہو گا؟** حکومت کی سکیورٹی معاملات کو دیکھنے والی سب سے اہم کمیٹی ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں ایک بڑے اور جامع آپریشن کا اعلان کیا ہے۔ ابھی اس آپریشن کی نوعیت کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں لیکن زمینی فورسز کے علاوہ الیکٹرانک وارفیئر ایڈوانس ٹیکنالوجی اور ڈرون استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک حالیہ بیان میں ٹارگٹڈ یا ہدف بنا کر آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی تریبت گاہیں نشانہ بنائی جائیں گی۔ خیال ہے کہ اس کارروائی کے دوران ضرورت پڑنے پر فضائیہ کی مدد بھی دستیاب ہو سکتی ہے۔ اس آپریشن کا ہدف وہ پہاڑی علاقے ہوں گے جہاں بلوچ عسکریت پسندوں کی پناہ گاہیں یا وہ علاقے ہوں گے جہاں ان کو قیام اور تربیتی کیمپوں کی سہولت دستیاب ہے۔ قوی امکان ہے اور زمینی حقائق بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس آپریشن کو پھیلانے کی بجائے انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں تک محدود رکھا جائے۔ # مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) اس فوجی کارروائی سے قبل چین اور پاکستان کی جنگی مشقیں بھی 20 نومبر، 2024 سے پبی، خیبر پختونخوا میں جاری ہیں جن میں انسداد دہشت گردی پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ ہفتے بھر کی ان مشقوں میں ایڈوانس ٹیکٹکس، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہوئے شدت پسندوں کی آپریشنل صلاحیتوں کو ہدف بنانے کی تیاری کی جائے گی۔ بلوچستان میں اس نئے آپریشن کی مد میں چین سے بھی مدد ملنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پاکستان پہلے ہی ان خبروں کی تردید کر چکا ہے کہ چین اپنی شہریوں کی خود حفاظت کا تقاضہ کر رہا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ پاکستان کے اندر جو بھی کارروائی ہو گی، پاکستانی سکیورٹی فورسز کریں گی۔ پاکستان کے لیے شدت پسند کا چیلنج دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ دو دہائیوں سے خیبرپختو نخوا اور کئی دہائیوں سے بلوچستان میں طاقت کے ذریعے شدت پسندی کے خاتمے کی کوششیں ناکافی ثابت ہوئی ہیں۔ کیا ایسے میں سرکاری حکمت عملی میں تبدیلی کا کوئی امکان روشن ہو سکتا ہے؟ بی ایل اے افغانستان ٹی ٹی پی بلوچستان اگر کالعدم بی ایل اے کو بروقت نہ روکا گیا تو یہ تنظیم چین، ایران اور پاکستان کے افغانستان سے تعلقات بہت خراب کر دیں گے۔ ہارون رشید ہفتہ, نومبر 30, 2024 - 06:30 Main image: > <p>سکیورٹی اہلکار دو مارچ 2022 کو کوئٹہ کے ایک بازار میں ایک دھماکے کے مقام پر کھڑے ہیں، جس میں تین افراد نے جان کھوئی جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے (اے ایف پی)</p> زاویہ type: news related nodes: امریکی پابندی اور بی ایل اے کی دم توڑتی امیدیں بی ایل اے: پاکستان اور بیرون ملک بھرتی کی حکمت عملی اسلام آباد اور کابل میں تناؤ، نقصان کس کا؟ پاکستان میں عسکریت پسندی میں ’اضافے‘ پر ایک نظر SEO Title: بی ایل اے: کیا چین افغان طالبان پر دباؤ ڈال سکتا ہے؟ copyright: show related homepage: Hide from Homepage
https://www.independenturdu.com/node/177085
0
1
1
PTI claims at least 12 confirmed dead in D chowk crackdown
11 months ago
1
1
0
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے یونیسکو کے ایک تازہ سروے کے مطابق دنیا بھر کے 62 فیصد ڈیجیٹل تخلیق کار انٹرنیٹ پر معلومات شیئر کرنے سے پہلے ان کی تصدیق نہیں کرتے۔
11 months ago
0
2
3
ایک وکیل دوست نے یہ ایف ائی آر دیکھ کر بولا ’ایسی ایف آئی آر کب تک رہ سکتی ہے۔‘ کچھ تو سیکھ لو۔
11 months ago
1
0
1
Calling one award-winning journalist used to be a pride, but now it would change to FIR-charged journalist in Pakistan.
11 months ago
0
0
0
A PTI leader Salar Kakar, was reportedly taken into custody at Hasan Abdal, with others on the way back to Balochistan. Police later released others but Salar is missing. He contested elections from Balochistan and is a member of political committee.
#unansweredquestions
11 months ago
0
0
0
“As Frankfurt says, the thing that is most dangerous to a democratic society is not a liar, it's a bullshitter”
11 months ago
0
0
0
I hope this stays this way forever.
add a skeleton here at some point
11 months ago
0
1
0
I think at least the Rangers should have the courtesy to find this guy and let everyone know his situation now. اس کا تو حکومت کو کچھ بتانا چاہیے سب نے وہ ویڈیو دیکھی ہے۔
11 months ago
0
0
0
Does investigating deaths in PTI protest a crime?
www.independenturdu.com/node/177122
loading . . .
مطیع اللہ جان کو پمز کے باہر سے نامعلوم افراد نے اغوا کیا: بیٹے کا ویڈیو بیان
صحافی مطیع اللہ جان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو بدھ کی شب اسلام آباد کے مرکزی ہسپتال پمز کی پارکنگ سے نامعلوم افراد ’اغوا‘ کرنے کے لے گئے ہیں۔ مطیع اللہ جان کے صاحبزادے عبدالرزاق نے اپنے والد ...
https://www.independenturdu.com/node/177122
11 months ago
0
0
0
Load more
feeds!
log in