تم کو ہم خاک نشینوں کا خیال آنے تک
شہر کے شہر بدل جائیں گے ویرانے تک
پھر نہ طوفان اٹھیں گے نہ گرے گی بجلی
یہ حوادث ہیں غریبوں ہی کےمٹ جانے تک
میں وہاں کیسےحقیقت کوسلامت رکھوں
جس جگہ رد و بدل ہو گئے افسانے تک۔۔۔
اے قمرؔ شام کا وعدہ ہے وہ آتے ہوں گے
شام کہلاتی ہے تاروں کے نکل آنے تک
قمر جلالوی
9 months ago