ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
ہاں تلخیِ ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہلِ ستم مشقِ ستم کرتے رہیں گے
منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارا
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے
اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
فیض احمد فیض
#اردوشاعری
#اردو
11 months ago